ماہرینِ امراضِ قلب کی مشاورت جاری
نئی دہلی5جون(آئی این ایس انڈیا)دل کی بیماری میں مبتلا لوگ روزے میں کیا کریں اور کیا نہ کریں اس بارے میں بیماری کے ماہرین نے رمضان کا مہینہ شروع ہونے سے پہلے ان کو مشورہ دیا ہے۔انہوں نے بلڈ پریشر کے مریضوں کو بھی خاص طور پر آگاہ کیا ہے۔نئی دہلی کے فارٹس اسکاٹ انسٹی ٹیوٹ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور کارڈیولاجی کے ڈین ڈاکٹر اوپیندر کول نے کہا ہے کہ دل کے مریضوں کے لئے کھانے اور پانی کے بغیر طلوع صبح صادق سے لے کر غروب آفتاب تک روزہ رکھنا مشکل ہو سکتا ہے۔انہوں نے انہیں کچھ چیزوں کے دھیان رکھنے کامشورہ دیا۔انہوں نے بتایاکہ ہائی بلڈ پریشر کے ایسے مریض جو اکثر بہت ادویات لیتے ہیں انہیں مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ مقدس مہینہ شروع ہونے سے پہلے اس بات کویقینی بنالیں کہ ان کا بلڈ پریشر بہت اچھی طرح سے کنٹرول میں ہے۔ایسی کئی گولیاں ہیں جنہیں صبح میں سحری اور افطارکے وقت لیا جا سکتا ہے۔جن مریضوں کابلڈپریشرکنٹرول میں نہیں رہتا ہے،ڈاکٹروں نے انہیں روزہ رکھنے سے گریزکرنے کامشورہ دیاہے۔اسی طرح طویل عرصے سے دل کی بیماری سے برسرپیکار وہ لوگ جن کا دل صحیح سے کام نہیں کرتا ہے خاص طور پرجنہیں سانس لینے میں تکلیف ہوتی ہے انہیں طبی بنیاد پر روزہ نہیں رکھنا چاہئے۔بہر حال اس طرح مریض احتیاطی اقدامات کے ساتھ رمضان میں روزہ رکھ سکتے ہیں۔انہیں افطار کے وقت زیادہ کھانے سے بچنا چاہئے اور صبح تک تھوڑا تھوڑا کچھ کچھ کھاتے رہناچاہئے۔ سینے میں درد کے مریض اور جنہیں دل کا دورہ پڑ چکا ہے اور وہ عام عام کرنے کے قابل ہے وہ روزہ رکھ سکتے ہیں لیکن انہیں رمضان میں اپنی مصروفیات کم کرنی چاہئیں۔جن لوگوں کو حال میں دل کا دورہ پڑاہے انہیں سخت طبی بنیاد پر روزہ رکھنے سے گریزکرناچاہئے۔جن مریضوں کی ایجیوپلاسٹی یا بائی پاس سرجری کرائے ایک سال سے زیادہ ہو گیا ہے اور وہ روزانہ کے کام کرلیتے ہیں، وہ جب تک ادویات لیتے ہیں تب تک روزہ رکھ سکتے ہیں۔محنت والے جسمانی کاموں سے بچنا چاہئے کیونکہ اس سے پانی کی کمی ہو سکتی ہے۔جو لوگ خون پتلا کرنے والی ادویات لیتے ہیں انہیں محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔اگر وہ اچھاکر رہے ہیں اور ان ادویات پر طویل عرصے سے مستحکم طورہیں وہ روزہ رکھ سکتے ہیں۔